کنڈلور۔25/فروری (ایس او نیوز/موصولہ رپورٹ ) جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کے زیر اہتمام ضیاء پبلک اسکول کے سیمنار ہال میں "کل ھند فقہ شافعی مشاورتی نشست"کے عنوان پر ایک عظیم الشان اور تاریخی اجلاس منعقد ہوا.
جس میں ریاست کرناٹک، مہاراشٹرا، کیرلا، تملناڈو اور آندھراپردیش سے علماء کرام اور ماہر و تجربہ کار مفتیان عظام کی ایک بڑی جماعت موجود تھی.
جلسہ کا آغاز صبح تقریباً دس بجے حافظ سعود مجاور کی تلاوت قرآن پاک اور حافظ سہیل کی نعت پاک سے ہوا۔مفتی عبدالکریم نے فقہ شافعی کی اہمیت اور امام شافعی رحمۃ اللہ کا تعارف اور استقبالیہ کلمات پیش کئے۔
قاضی محمد حسین ماہمکر فلاحی(استاذ حدیث وفقہ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن ،جنرل سیکرٹری مجمع الإمام الشافعی العالمی)نے کوکن، اور ازہر کوکن جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ جامعہ سے ١٢٠ مفتیان کرام سند افتاء وقضاء حاصل کر چکے ہیں اور ان کی قیمتی تحقیق مقالہ کی شکل میں جامعہ میں موجود ہے، اب مزید آگے بڑھ کر اجتماعی شکل میں ایک کام انجام دینے کی ضرورت ہے،جامعہ حسینیہ شریوردھن کے شعبئہ دارالافتاء سے صدر مفتی نذیر احمد کرجیکر صاحب کی سرپرستی میں ٣ تین ہزار کے قریب قیمتی تحقیقی شافعی فتاوی صادر ہوئے ہیں،ازہر کوکن جامعہ حسینیہ کے شعبئہ مرکزی دارالقضاء کوکن اور اس کی شاخوں سے گیارہ سو ١١٠٠ سے زائد مقدمات کے تحقیقی فیصلے ہوئے ہیں۔ قاضی صاحب نے مولانا عبید اللہ صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا اقدام ہے اللہ اس کو قبول فرمائے.
قاضی خلیفہ جماعت المسلمين بھٹکلمولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنینے فقہ شافعی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے أصحاب الحدیث اور أصحاب الرأي دونوں سے مل کر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا. پھر بھٹکل کے دارالقضاء کا تعارف اور اسکی اہمیت کو بھی بیان فرمایا، اخیر میں فرمایا کہ فقہ میں تمام مسائل کا حل موجود ہے قیامت تک جو مسائل پیش آئیں گے شریعت مطہرہ نے اسکو بیان کردیا ہے یہ صرف دعوی ہی نہیں بلکہ ہر زمانے کے فقھاء نےانہیں کتابوں سے ہر زمانے کے نئے مسائل کا حل کیا ہے اور اسی سے مسائل استنباط کئے ہیں. پھر مولانا عبیداللہ صاحب کے اقدام کو قابل تحسین قرار دیا.
مفتی عمر ملاحی حسینی(حیدرآباد) نے کہا کہ موجودہ دور میں نئے مسائل پر کام کرنے کی انتہائی ضرورت ہے، آئے دن نئے نئے مسائل کا انبار بنتے جارہا ہے جس کو حل کرکے امت کی رہنمائی کرنا ہمارا اہم فریضہ ہے، اس تعلق سے موجودہ دور کے فقھاء احناف کا اقدام بڑا قابل رشک ہے، ان مسائل کو ہمارے فقہ کے مطابق حل کرنااور امت کی رہنمائی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، چند دنوں قبل میرا حیدرآباد میں حنفی مفتیان کے مشورے میں جانا ہوا وہاں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب بھی موجود تھے، مولانا نے بھی فقہ شافعی میں نئے مسائل کے حل کی طرف اشارہ فرمایا۔ اخیر میں فرمایا کہ آپ یہاں سے ترتیب قائم کیجیے ہم دل سے اس کام کو کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مفتی امین ماہے حسینی کیرلوی(کیرلا)(استاد دارالعلوم اوچرا، امام وخطيب مسجد عائشہ جامع مسجد کالیکٹ) کہا کہ اس پروگرام میں جو بھی طئے ہوگا ہم اس کو بخوشی قبول کریں گے اور ایک عظیم الشان کام سے ہم بھی مستفید ہونگے اور اخیر میں سنی حضرات کے تعصب کے تعلق سے جو بات سامنے آئی اس کی وضاحت کرتے ہوئے ایک درخواست یہ کی کہ ہمارے کیرلا کے سنی حضرات دیگر بریلوی لوگوں کی طرح نہیں ہے بس کام زیادہ کرنے کی ضرورت ہے ان شاء اللہ ان کے متبعین بھی ہمارے اس کام کے قریب ہونگے۔
مفتی مالک میران حسینی مدراسی (تملناڈو) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فقہ شافعی کے جدید مسائل میں فتاوی نہ ہونے کی بناء پرامام شافعی کے متبعین اپنے مسائل سے ناواقف ہیں اورہمارے یہاں بعض ایسے شوافع علاقے بھی ہیں جہاں احناف کا فتوی دیا جاتا ہے اور شوافع لوگ بھی انہیں کے فتوے پر عمل پیرا ہیں.مجھے امیدہے کہ اس اقدام سے مسلک شوافع کی ترویج ہوگی اوراہل علم کے لیے بھی اچھامیدان مل جاے گا۔
مولانا عبدالسبحان جامعی ندوی( استاذ حدیث وتفسیرجامعہ ضیاء العلوم رائے بریلی ) اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی فقہ کو سمجھنے کے لیے صاحب فقہ کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نےکئی مکاتب فکر سے استفادہ کیا ہے آپ امام محمد سے فقہ کو حاصل کیا اور امام مالک رحمہ اللہ کے بھی شاگرد رہ چکے ہیں آپ مجمع البحرين کے مصداق ہیں، اور فرمایا کہ فقہ اسلامی کے ساتھ فکر اسلامی کی بھی ضرورت ہے یعنی فتاوی کے ساتھ پیش آمدہ مسائل کا حل اور یہ مسائل کیوں پیش آرہے ہیں اس کی فکر کرنا بھی فقیہ کی ذمہ داری ہے۔
مولانا عبیداللہ ابوبکر جامعی ندوی( بانی و ناظم جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور ) نے کلیدی خطبہ پیش کیا جس میں انھوں نے فقہ شافعی کی تاریخ اور خدمات اور موجودہ دور میں نئے مسائل کے حل کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ان اکابرین کے تاثرات کے بعد اسکے قیام کے اگلے مرحلے پر بات چیت شروع ہوئی تو سب سے پہلے اس کے نام کے متعلق کئی آراء سامنے آئیں پھر فیصلہ اس بات پر ہوا کہ ان تمام نام کو مجلس عاملہ اور ارکان تاسیس کے سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا پھر بعد ظہر "مجمع الإمام الشافعی العالمی " بالاتفاق یہ نام طے ہوا۔
اگلا مرحلہ سرپرست متعین کرنے کا رہا اس میں مختلف آراء سامنے آئیں اخیر میں بحکم صدر بزرگ ہستی ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ وصدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی صاحب ندوی اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ذمہ دار فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا نام طے ہوا۔
پھر ہر ریاست والوں کی اور پوری مجلس کی اتفاق رائے سے ہر ریاست سے ایک ایک سرپرست متعین کئے گئے جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں.
کرناٹک :قاضی جماعت المسلمینبھٹکل حضرت مولانا اقبال ملا ندوی
مہاراشٹر :شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم بن علی خطیب( استاذ حدیث وفقہ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن)
کیرلا :حضرت مولانا عبدالشکور قاسمی صاحب
تملناڈو :حضرت مولانا محمد علی صاحب
آندھراپردیش :مولانا محمد بن عبدالرحیم بانعیم
اس کے بعد ہر علاقہ سے آئے ہوئے علماء ومفتیان میں سے مجلس عاملہ اور مجلس تحقیقی کے طور پر ایک جماعت کا انتخاب عمل میں آیا۔
اس عظیم الشان خدمت کے لیے دفتری مرکزکس جگہ رہے؟ اس کے متعلق حاضرین نے اپنی اپنی رای پیش کی، بعضوں نے جامع مسجد ممبئی کا نام پیش کیا اور اکثر حضرات نے اس کو سراہا ، بعضوں نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا نام پیش کیا، پھر اخیر بعض کی یہ رای رہی کہ کام یہاں سے شروع ہوا ہے مرکزیت اسی کو حاصل رہے گی اس پر تمام شرکاء بھی راضی ہوگئے،اوراس مجلس کے صدرمولاناایوب صاحب ندوی نے جامعہ ضیاء العلوم کنڈلورکے متعلق فیصلہ سنایالیکن مولانا عبیداللہ صاحب نے فرمایا کہ اس علاقے میں جامعہ اسلامیہ کو مرکزیت حاصل ہے جوہمارامادرعلمی بھی ہےاگر وہ اس کو قبول کرلے تو بہتر بات ہوگی اورہم یہ قربانی دینے تیارہیں ورنہ ہمارا جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کے لیے سعادت کی بات ہے-
اخیر میں اتفاق جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور پر ہی ہوا کہ مرکزیت جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کو حاصل رہے گی۔
مولانا محمد شفیع جامعی قاسمی ملپا(بانی و ناظم ادارہ رضیۃ الابرار بھٹکل ،سابق مہتمم ونائب ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل)نے تمام مفتیان کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تحقیق فقط بخاری ومسلم کی حدیث پر نہیں ہونی چاہیے بلکہ صحابہ، ائمہ کرام کے اقوال اور جمہور علماء کرام کی رای پر ہونی چاہیے، اور اس بات پر زور دیا کہ تحقیق کے نام پر خود سے استدلال کر کے خود مجتہد نہ بنیں اور اقوال ضعیفہ پر فتوی نہ دیں اقوال سے تو کتابیں بھری پڑی ہیں، کوشش ضرور اس بات کی کریں کہ ہماری ہر تحقیق اور فتوی جمہور کے مسلک کے مطابق ہو۔
خطبہ صدر سے پہلے حضرت مولانا عبیداللہ ابوبکر جامعی ندوی نے آئے ہوئے تمام علماء کرام ومفتیان عظام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے امید بھی نہیں تھی کہ اتنا بڑا مجمع ہماری دعوت پر حاضر ہوگا میں آپ تمام کا فرداً فرداً شکریہ ادا کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالٰی تمام کی آمد اور آج کے ہمارے اس تاریخی پروگرام کو قبول فرمائے۔
آخیر میں صدر جلسہ وصدر مجمع الإمام الشافعی العالمی حضرت مولانا ایوب صاحب ندوی کے خطاب اور دعا سے اس نشست کا اختتام عمل میں آیا.
مجلس میں شہر بھٹکل سے مولانا عبدالمغنی اکرمی جامعی ندوی (بانی خیرالعلوم بھٹکل) ،مولانا حسن غانم اکرمی جامعی ندوی، مولانا طارق اکرمی جامعی ندوی (اساتذہ خیر العلوم بھٹکل) ، مفتی عبد النور ندوی بھٹکلی ، بھٹکل مسجد نور کے خطیب مولانا امین ندوی۔ شہر کیرلا سے مفتی امین ماہے حسینی ،مفتی طارق حسینی ، مفتی محمد احمد حسینی، مفتی نوح ضیائی .،مفتی فائزضیائی ،مفتی شفیق ضیائی اوران کے رفقاءمہاراشٹرا سے مفتی نذیر احمد کرجیکر صاحب(صدر مفتی وأستاذ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن) مفتی فرید ہرنیکر صاحب (استاذ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن )شہر ممبئی سے مفتی اشفاق قاضی (امام وخطيب جامع مسجد ممبئی )شہر رتناگری سے مفتی رضوان (مہتمم جامعہ ادھم نگر رتناگری )وغیرہم قابل ذکر ہیں۔
ان پروگرام کی نظامت کے فرائض مفتی اشفاق قاضی صاحب نے بحسن خوبی انجام دیا اور کئی قیمتی مشوروں سے نوازا۔
ظہر بعد مجلس عاملہ اور تأسيسی اراکین کے درمیان بالاتفاق مجمع الإمام الشافعی العالمی کے اہم اہم عہدوں کافیصلہ ہوا
صدر:حضرت مولانا محمد ایوب ندوی بھٹکلی
نائبین صدر:مفتی رفیق پورکر مدنی،مولانا خواجہ اکرمی جامعی مدنی،مفتی عمر ملاحی حسینی
جنرل سیکریٹری:قاضی محمد حسین ماہمکر فلاحی نائب سیکریٹری:مولانا عبیداللہ ابوبکر جامعی ندوی
خازن:مفتی اشفاق قاضی مدنی
ان۔شاء اللہ مجلس سرپرستان، تاسیسی اراکین وعاملہ کی اگلی نشست جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں ہی ٢٩ مارچ ٢٠١٨ کو طے ہے، اللہ تعالٰی اس ہونے والے پروگرام کو بھی قبول فرمائے اور کام کے آگے بڑھنے کا ذریعہ بنائے. آمین